7 اگست 2025 - 04:46
اربعین کی پیادہ روی کے بارے میں آیت اللہ بہجت کی رائے

اہل بیت (علیہم السلام) کی زیارت گاہوں کی طرف پیدل چلنا ـ بالخصوص اربعین کے موقع پر ـ فضیلت کا حامل اور ان ذوات مقدسہ کے گہرے احترام کی علامت ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اربعین حسینی کی آمد آمد ہے، اور اہل بیت (علیہم السلام) کے مشاہد مطہرہ کی طرف پیادہ روی اور اس کی اہمیت کا مسئلہ ایک بار پھر زیر بحث آیا ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا بہت طویل فاصلے سے ان مقامات مقدسہ تک پیدل چلنا، ـ جس سے معصومین (علیہم السلام) اور دوسرے اکابرین کی زیارت مقصود ہے ـ جائز ہے یا نہیں؟

حضرت آیت اللہ العظمی بہجت (قُدِّسَ سِرُّهُ) نے اس سوال کے جواب میں فرمایا ہے: "اگر یہ پیادہ روی [پیدل سفر کرنا] ضرر و زیاں کا سبب نہ ہو، تو جس ہستی کی زیارت کے لئے جاتے ہیں، تو [یہ طریقہ] اس کی تعظیم و تکریم کے لحاظ سے زیادہ عمدہ اور بہتر ہے"۔ 

یعنی یہ کہ وہ زور دے کر فرما رہے ہیں کہ پیادہ روی، دیگر وسائل سے سفر کرنے سے زیادہ، احترام و تعظیم کا اظہار ہے۔ 

انھوں نے اربعین کی تقریبات کے حوالے سے اپنی یادوں کا بھی تذکرہ کیا کہ اس زمانے میں کربلا میں لوگوں کا ہجوم اس قدر عظیم تھا کہ جس مقام پر زائرین گاڑیوں سے اترتے تھے، ـ بطور مثال ایک گیراج حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) کے صحن مطہر سے قبلہ کی طرف لوگوں کے لئے چلنے پھرنے کا امکان نہیں ہوتا تھا اور صرف صبر و تحمل سے ہی چند قدم اٹھائے جا سکتے تھے۔

یہاں تک کہا جاتا تھا کہ اگر کوئی سوئی یا کوئی اور شیئے زمین پر گر جاتی تو ہجوم کی وجہ سے اسے زمین سے اٹھانا ممکن نہیں ہوتا تھا۔ ان مقامات سے صحن مطہر اور حرم امام حسین (علیہ السلام) تک کا فاصلہ بہت کم تھا لیکن زائرین کے ہجوم کی وجہ سے یہی مختصر سا فاصلہ طے کرنا، بہت سخت اور طویل لگتا تھا۔

آیت اللہ بہجت نے فرمایا ہے کہ اگر راستے کھل جائیں تو زائرین کی تعداد اس قدر بڑھ جائے گی کہ حرم کے ارد گرد کئی کئی میلوں تک ہجوم و ازدحام ہوگا، جہاں چلنا پھرنا دشوار ہوگا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ آیت اللہ بہجت کے ان الفاظ کا تعلق 1996 سے ہے جب صدام کی بعث حکومت نے عشروں سے اربعین کی پیادہ روی پر پابندی لگا رکھی تھی اور زائرین کے آنے کے لئے حالات بالکل سازگار نہیں تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha